Quantcast
Channel: Filmistan فلمستانFilmistan فلمستان | Filmistan فلمستان
Viewing all articles
Browse latest Browse all 4

The Girl with the Dragon Tattoo

$
0
0

یوں تو آج کل کئی فلمیں ناولوں اور کامک کہانیوں پر بنائی جارہی ہیں لیکن ایسا کم ہی ہوا ہوگا کہ ہالی ووڈ نے کسی غیر ملکی ناول، جس پر پہلے ہی فلم بن چکی ہو، پر طبع آزمائی کی ہو۔ 2011ء میں ریلیز ہونے والے فلم “گرل ود دی ڈریگن ٹیٹو” سال کی بہترین فلموں میں سے ایک ہے اور کیوں نہ ہو؟ جب فلم کی کہانی ایک بیسٹ سیلر ناول سے لی گئی ہو، ‘فائٹ کلب ‘، ‘سوشل نیٹ ورک’ اور ‘دی کیوریئس کیس آف بینجمن بٹن’ کے ہدایت کار ڈیوڈ فنچر کی ہدایت کاری ہو اور ڈینیئل کریگ کرسٹوفر پلمر اور استیلان اسکارش گورڈ جیسے اداکار ہوں تو شائقین کی توقعات بلند ہی ہی جاتی ہیں اور میرے خیال میں یہ فلم خود سے وابستہ توقعات پوری بھی کرتی ہے۔

the girl with the dragon tattoo poster The Girl with the Dragon Tattoo

فلم ‘گرل ود دی ڈریگن ٹیٹو’ سویڈش صحافی اور ناول نگار اسٹیگ لارشن کی ناول سیریز میلینئم کے پہلے ناول گرل ود دی ڈریگن ٹیٹو{سویڈش نام۔ مین سوم ہاتار کوینور } پر مبنی ہے۔تین ناولوں پر مشتمل یہ نامکمل سیریز اسٹیگ لارشن نے دراصل خود اپنے لئے لکھی تھی اور انہیں شایع کرنے کا کوئی ارادہ نہ تھا لیکن 2004ء میں انہوں نے یہ ناول چھاپنے کا ارادہ کیا اور ایک سویڈش پبلشر کودیئے لیکن اسی سال لارشن اچانک دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے ۔ سیریز کا پہلاناول 2005ء میں اُن کے انتقال کے بعد شائع ہوا ، اسٹیگ لارشن خود ناول کے ہیرو میکائل بلوم کویسٹ کی طر ایک انوسٹی گیٹیو میگزین ایکسپو کے مالک تھے جو سویڈن میں تعصب اور تعصبی سوچ رکھنے والوں کے خلاف تفتیشی مواد شائع کرتا تھا۔ 2010ء تک میلینئم سیریز کی تقریبا ً 27 لاکھ کاپیاں بک چکی تھیں۔ 2009ء میں سیریز کے تینوں ناولوں پر سویڈش زبان میں فلمیں بنائی گئیں جن میں میکائل نی کویسٹ نے بلوم کویسٹ اور نومی رپاز نے لزبیتھ کا کردار ادا کیا تھا۔

کہانی

فلم کی کہانی صحافی میکائل بلوم کویسٹ {ڈینیئل کریگ} اورکمپیوٹر ہیکر لزبیتھ سلانڈر {رونی مارا} کے گرد گھومتی ہے۔ میکائل بلوم کویسٹ اپنے رسالے میلینئم میگزین میں سویڈن کی ایک بڑی کاروباری شخصیت ہانس ایرک وینسترم {اولف فری بیری } کی مجرمانہ سرگرمیوں کے بارے میں لکھتا ہے لیکن عدالت میں الزامات ثابت نہیں کرپاتا جس کے وجہ سے بھاری جرمانے کی صورت میں اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی کھو بیٹھتا ہے۔ صحافت میں اس کی ساکھ تباہ ہوجاتی ہے اور وہ اپنے رسالے کو شرمندگی سے بچانے کے لئے میلینئم میگزین سے مستعفی ہو جاتا ہے۔ اسی دوران اسے سویڈن کے ایک بہت بڑے صنعت کار ہینرک وانگیر {کرسٹوفر پلمر }کے وکیل کا فون آتا ہے کہ ہینرک وانگیر میکائل بلوم کویسٹ سے ملناچاہتا ہے اور اسکے پاس میکائل کے لئے ایک آفر ہے۔ کچھ پس و پیش کے بعد میکائل ہینرک سے ملنے کے لئے شمالی سویڈن میں واقع شہر ہیداستاد جاتا ہے جہاں وانگیر خاندان ایک نجی جزیرے پر رہتا ہے۔ ہینرک وانگیر میکائل کو چالیس سال قبل جزیرہ کو شہر سے ملانے والے پل پر ہونے والے ایک حادثے کے بارے میں بتاتا ہے جس کی وجہ سے جزیرے اور شہر کو ملانے والا واحد راستہ ایک دن کے لئے بند ہوجاتاہے لیکن ہینرک کو اسی شام معلوم ہوتا ہے کہ اس کی بھتیجی ہیریٹ وانگیر حادثے کے بعد سے لاپتہ ہے۔ راستہ بند ہونے کی وجہ سے وہ جزیرہ چھوڑ کر نہیں جاسکتی تھی لیکن پولیس کی جانب سے پورے جزیرے پر تلاش کرنے کے باوجود اس کا سراغ نہیں ملتا، چالیس سال میں ہینرک اور پولیس کی تمام کوششوں کے باوجود ہیریٹ کا کچھ پتا نہیں چل سکا تھا۔ ہینرک کو یقین ہوتا ہے کہ چالیس سال قبل اسی جزیرے پر ہیریٹ کو کسی قریبی رشتہ دار نے قتل کردیا تھا کیونکہ قریبی رشتہ دار ہی یہ جانتے تھے کے ہیریٹ ہر سال ہینرک کی سالگرہ پر اسے کیا تحفہ دیا کرتی تھی اور فریم میں سجے پھولوں کا یہ تحفہ ہینرک کو ہر سال ہیریٹ کے قاتل کے طرف سے ڈاک میں موصول ہوتا رہا تھا۔

ہینرک میکائل کو آفر دیتا ہے کہ اگر میکائل قتل کی اِس گتھی کو سلجھادے تو وہ ناصرف میکائل کو اچھی خاصی رقم دے گا بلکہ ہانس ایرک وینسترم کے خلاف ثبوت بھی فراہم کرے گا۔ میکائل آفر قبول کرکے ہیداستاد میں واقع جزیرے پر رہنے آجاتا ہے جہاں ہینرک کا نازی بھائی، ہیریٹ کی ماں، ہیریٹ کا بھائی اور وانگیر انڈسٹریز کا موجودہ سی ای او مارٹن وانگیر {استیلان سکارش گورڈ} اور ہیریٹ کی ایک کزن الگ الگ گھروں میں رہتے ہیں اور زیادہ ترلوگوں کی آپس میں بات چیت بند ہوتی ہے۔ہینرک سے میکائل کو چالیس سال میں ہونے والی پولیس اور نجی تحقیقات کی فائلیں فراہم کرتا ہے جس میں میکائل ہیریٹ کی ڈائری پر لکھے ہوئے چند نام اور ٹیلیفون نمبرز میں خصوصی دلچسپی لیتا ہے۔ پولیس اس ڈائری پر اچھی خاصی تحقیقات کرچکی ہوتی ہے اور ان ناموں اور نمبرز سے بھی قاتل کا کوئی سراغ پولیس کو نہیں ملا ہوتا لیکن میکائل کی مذہبی لگاؤ رکھنے والی بیٹی اسے بتاتی ہے کہ یہ دراصل انجیل کی آیات کے نمبر ہیں جن میں سے ایک انجیل کے لویٹیکس نامی باب کی ایک آیت کا نمبر ہے جس میں بتایا گیا ہوتا ہے کہ جادوگر عورت کو کس طرح قتل کیا جائے ۔ میکائل چالیس کی دہائی میں انجیل کے بتائے ہوئے طریقہ سے قتل ہونے والے ایک لڑکی ربیکا یاکوبسن کا پتہ لگا تا ہے لیکن باقی ناموں کا کچھ پتا نہیں چلتا۔ اس صورت میں اسے ایک ریسرچ اسسٹنٹ کی ضرورت ہوتی ہے، جب وہ وانگیر انڈسٹریز کے وکیل سے اسسٹنٹ رکھنے کی بات کرتا ہے تو وہ اسے مشورہ دیتا ہے کہ لزبیتھ سلانڈر کو اپنی اسسٹنٹ بنائے جس نے ہینرک وانگیر کے لئے میکائل کی جاسوسی کی تھی۔ میکائل لزبیتھ کی رپورٹ دیکھ کر حیران رہ جاتاکیونکہ رپورٹ میں موجود بہت سی معلومات اس کے کمپیوٹر سے ہیک کی گئی ہوتی ہیں۔

میکائل لزبیتھ سے ملنے کے لئے واپس اسٹاک ہالم جاتا ہے تا کہ اسے اپنے ساتھ کام کرنے پر راضی کرسکے ۔ لزبیتھ سلانڈر کو بچپن میں ہی اپنے والد کو زندہ جلانے کی کوشش پر سرکاری طورذہنی بیمار قرار دیاجا چکا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے اس کے پیسے سرکاری سرپرست کے ہاتھ میں رہتے ہیں۔ لزبیتھ ایک سیکیورٹی کمپنی کے لئے فری لانس کام کرتی ہے اور لوگوں سے میل جول نہیں رکھتی اسی لئے شروع میں وہ میکائل کے ساتھ کام کرنا نہیں چاہتی لیکن جب اسے پتا چلتا ہے کہ میکائل عورتوں کے قاتل کو پکڑنا چاہتا ہے تو وہ راضی ہوجاتی ہے ۔ لزبیتھ پولیس کے کمپیوٹر ہیک کرکے ناصرف ہیریٹ کی ڈائری میں لکھے پانچ ناموں تک پہنچ جاتی ہے بلکہ قتل ہونے والی پانچ اور لڑکیوں کے کیس ڈھونڈ نکالتی ہے۔ جن کا اشارہ ہیریٹ کی ڈائری میں نہیں ہوتا اور جنہیں اسی انداز سے قتل کیا گیا ہوتاہے۔اس بات سے انہیں یہ اندازہ ہوجاتا ہے کہ انہیں ایک سلسلے وارقتل کرنے والے قاتل کی تلاش ہے لیکن یہ قاتل کون ہے اور اسکا ہیریٹ کی گمشدگی سے کیا تعلق ہے یہی اس فلم کی مسٹری ہے ۔

تبصرہ

گرل ود دی ڈریگن ٹیٹو ہر لحاظ سے ایک کامیاب فلم ثابت ہوئی ۔ 90 ملین ڈالر کی لاگت سے بننے والی فلم نے باکس آفس پر 232 ملین ڈالر کا بزنس کیا ، فلم نے بہترین فلم ایڈیٹنگ کاآسکر ایوارڈ جیتا ۔ لزبیتھ سلانڈر کا کردار نبھانے والی اداکارہ رونی مارہ بہترین اداکارہ کے آسکر کے لئے نامزد بھی ہوئیں اس لئے مجموعی طور پر یہ ایک بہترین فلم تھی۔ لیکن فلم کی کہانی کم عمر شائقین کے لئے بالکل بھی مناسب نہیں ہے۔کہانی از خود انسان کے تاریک ترین پہلو کے بارے میں ہے اور فلم کو بھی بہت ڈرامائی اور حقیقی انداز میں فلمایا گیا ہے، جس کی وجہ سے فلم کے بعض مناظر میں بے انتہا تشدد ہے۔ ایسا ہی ایک منظر فلمانے کے بعد فلم میں لزبیتھ کے وکیل نیلس بیورمان کا کردار ادا کرنے والے ڈچ اداکار یوریک وان ویننگن ذہنی طور پر اتنے پریشان ہوئے کہ اگلا پورا دن انہوں نے اپنے کمرے میں بند ہوکر روتے ہوئے گزارا، لیکن مجموعی طور پر یہ ایک بہترین فلم ہے۔ اچھی کہانی اور ہدایت کاری کے علاوہ فلم میں اداکاری بھی بہت اچھی ہے خصوصی طور پر مجھے رونی مارا متاثر کن لگیں جنہوں نے اس سے پہلے صرف ایک فلم {سوشل نیٹ ورک } ہی کی تھی اور سمجھا جارہا تھا کہ وہ سویڈش فلم میں لزبیتھ کا کردار نبھانے والی اداکارہ نومی رپاز سے بہتر ثابت نہیں ہوں گی لیکن انہوں نے یہ بات غلط ثابت کردی۔


Viewing all articles
Browse latest Browse all 4

Latest Images

Trending Articles





Latest Images